الأحد، 22 يوليو 2012

حدیث (١٧)


حدیث (١٧)

عَنْ أَبِي يَعْلَىٰ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ - رَضِيَ اللّٰهُ تَعَالَىٰ عَنْهُ - عَنْ رَسُولِ اللهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: «إِنَّ اللّٰهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ. فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيْحَتَهُ». رواه مسلم.
ترجمہ:
                ابو یعلی شداد بن اوس t سے مروی ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: «اللہ تعالی نے ہر چیز میں اچھے برتاؤ کو فرض کیا ہے, تو جب تم قتل کرو تو اچھے انداز میں قتل کرو, اور جب تم ذبح کرو تو اچھے انداز میں ذبح کرو, تم اپنی چھری کو تیز کرلو اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچاؤ»۔  (اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔)
فوائد واحکام:
                ١۔ اﷲتعالی نے تمام معاملات میں اچھے برتاؤ کو فرض کیا ہے, کیونکہ اﷲتعالی خود اچھے برتاؤ کو پسند کرتا ہے۔ ارشاد ہے: ﮪﮫ  ﮬ    ﮭ  ﮮ    ﮯ  البقرة: ١٩٥ [اور اچھا برتاؤ کرو, اﷲتعالیٰ اچھا برتاؤ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے]۔
                ٢۔ احسان کی دوقسمیں ہیں: ایک اﷲکی عبادت میں احسان, دوسرا بندوں کے معاملات میں احسان۔ دونوں کا بیان حدیث(٢) میں گذرچکا ہے۔
                ٣۔احسانات کی ایک اہم قسم حیوانات کے ساتھ احسان ہے۔ ان کے ساتھ نرمی کا معاملہ کیا جائے, انھیں ذبح کرتے ہوئے اچھا برتاؤ کیا جائے۔ ذبح کے وقت اچھے برتاؤ کی مختلف صورتیں ہیں؛ مثلاً چھری تیز رکھی جائے تاکہ جلد روح نکل جائے، ذبیحہ کو آرام پہنچایا جائے, یعنی اسے پہلو کے بل لٹادیا جائے، اس کے چہرے پر پاؤں رکھ لیا جائے، خوب اچھی طرح تیزی کے ساتھ خون نکلنے کے لئے اسے چھوڑدیا جائے، اس کی رگیں، حلق اور نرخرہ کاٹ دی جائیں، چھری کو ذبح سے پہلے نہ دکھایا جائے,  نہ ہی چھری اس کے سامنے تیز کی جائے، ایک جانور کو دوسرے جانوروں کے سامنے ذبح نہ کیا جائے, روح نکلنے سے پہلے گردن اور ہڈیاں نہ توڑی جائیں, اور نہ ہی جِلد اتاری جائے۔

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق