الأحد، 22 يوليو 2012

حدیث (٣٧)


حدیث (٣٧)

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا - عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - فِيْمَا يَرْوِيْهِ عَنْ رَبِّهِ - تَبَارَكَ وَتَعَالَىٰ - أَنَّهُ قَالَ: «إِنَّ اللّٰهَ كَتَبَ الْحَسَنَاتِ وَالسَّيْئَاتِ ثُمَّ بَيَّنَ ذٰلِكَ؛ فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كَتَبَهَا اللّٰهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً، وَإِنْ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللّٰهُ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَىٰ سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ إِلَىٰ أَضْعَافٍ كَثِيْرَةٍ. وَإِنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كَتَبَهَا اللّٰهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً، وَإِنْ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللّٰهُ سَيِّئَةً وَاحِدَةً».
رَوَاهُ البُخَارِيُّ وَمُسْلِمٌ في صَحِيْحَيهِمَا بِهٰذِهِ الحُرُوْفِ.
ترجمہ:
                ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ e نے اپنے رب تبارک وتعالی سے روایت فرمایا: «بے شک اللہ تعالی نے نیکیوں اور برائیوں کو لکھ دیا پھر اس کی وضاحت فرمادی۔ اگر ایک شخص نے کسی نیکی کا اردہ کیا اور اسے نہ کرسکا تو اللہ تعالی اپنے پاس اسے ایک مکمل نیکی لکھتا ہے,  اور اگر اس کا ارادہ کیا اور پھر اس پر عمل کیا تو اللہ تعالی اپنے پاس دس نیکیوں سے سات سو گنا تک بلکہ اس سے بھی زیادہ کئی گنا تک لکھتا ہے,  اور اگر کسی برائی کا اردہ کیا اور پھر اسے نہیں کیا تو اسے اللہ تعالی اپنے پاس ایک مکمل نیکی لکھتا ہے,  اور اگر اس کا ارادہ کیا اور پھر اس پر عمل کیا تو اسے اللہ تعالی ایک برائی لکھتا ہے»۔  
(اسے بخاری ومسلم نے ان الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے)۔
فوائد واحکام:
                ١۔یہ عظیم حدیث اﷲتعالی کے وسیع لطف وکرم اور فضل واحسان پر دلالت کرتی ہے۔
                ٢۔ جو شخص کسی نیکی کا ارادہ کرے اور اسے نہ کرسکے تو اﷲ تعالی ایک مکمل نیکی لکھتا ہے۔ یہاں ارادہ سے مراد عزم اور پختہ ارادہ ہے۔ نیکی کے ارادہ پر ہی اجر مل جانے کے دلائل کتاب وسنت میں بہت ہیں۔ اﷲتعالی کا ارشاد ہے: ﯧ  ﯨ  ﯩ  ﯪ  ﯫ  ﯬ  ﯭ  ﯮ ﯯ  ﯰ  ﯱ   ﯲ  ﯳ  ﯴ  ﯵ  ﯶالنساء:١٠٠ [اور جو کوئی اپنے گھر سے اﷲتعالی اور اس کے رسول e کی طرف نکل کھڑا ہو پھر اسے موت نے آپکڑا تو بھی یقیناً اس کا اجر اﷲتعالی کے ذمہ ثابت ہوگیا]۔
                صحیح بخاری میں ابوموسی اشعری t سے مروی ہے کہ نبیe نے ارشاد فرمایا: «جب بندہ بیمار یا مسافر ہوتا ہے تو اس کے لئے وہی اجر وثواب لکھاجاتا ہے جو وہ صحت اور اقامت کی حالت میں کیا کرتا تھا»۔
                 مومن بندوں پریہ اﷲ کا عظیم احسان ہے کہ اگر سفر یا بیماری کی وجہ سے ان کے یومیہ عبادات و اعمال کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے تو بھی اﷲتعالی ان کا پورا ثواب لکھتا ہے, کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اگر رکاوٹ نہ ہوتی تو بندہ ضرور اپنا عمل جاری رکھتا۔اسی لئے اﷲتعالی انھیں ان کی نیت کے مطابق اعمال کا بھی اجر دیتا ہے, اور بیماری کا الگ سے مخصوص ثواب بھی دیتا ہے۔
                سنن ترمذی کی ایک حدیث میں ہے کہ نبی e نے فرمایا: «دنیا چار قسم کے لوگوں کے لئے ہے۔ ایک وہ ہے جسے اﷲنے علم سے نوازا ہے مگر مال سے محروم رکھا ہے، اس کی سچی نیت یہ ہے کہ اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں فلاں (دولت مند)شخص کی طرح عمل کرتا, چنانچہ وہ اپنی نیت کے مطابق ثواب پائے گا اور دونوں کا ثواب برابر ہوگا»۔
                ٣۔ جس شخص نے کسی نیکی کا ارادہ کیا اور اسے کربھی لیا تو اﷲتعالی اسے دس گنا سے لے کر سات سو گنا بلکہ اس سے بھی زیادہ ثواب لکھتا ہے۔ اﷲتعالی کا ارشاد ہے: ﮎ  ﮏ  ﮐ  ﮑ  ﮒ  ﮓالانعام:١٦٠  [جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس گنا ملیں گے]۔ دس گنا پر ثواب کی زیادتی حسن عمل،اخلاص نیت، اتباع سنت اور نیکی کے محل کی موزونیت کے اعتبار سے ہوگی۔
                ٤۔جو شخص برائی کا ارادہ کرنے کے بعد اسے نہ کرے تو اﷲتعالی اس کے لئے ایک کامل نیکی لکھتا ہے بشرطیکہ اس نے وہ گناہ اﷲکے خوف سے چھوڑا ہو, اگر مخلوق کے ڈر سے یا اسباب ووسائل کے مہیا نہ ہونے کی بناپر مجبوراً چھوڑا ہے تو اسے یہ فضیلت حاصل نہ ہوگی۔
                ٥۔ جس شخص نے کسی برائی کا اردہ کیا اور اسے کرڈالا تو اس پر ایک ہی گناہ لکھا جائے گا اور کوئی زیادتی نہیں کی جائے گی۔ اﷲتعالی کا ارشاد ہے: ﮕ  ﮖ  ﮗ    ﮘ  ﮙ   ﮚ  ﮛ  ﮜ  ﮝ  ﮞ  الانعام: ١٦٠ [اور جو شخص برا کام کرے گا اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور ان لوگوں پر ظلم نہ ہوگا]۔
                لیکن بسا اوقات وقت یا مقام کے شرف وعظمت کی بنا پر برائیوں کا گناہ بڑھ جاتا ہے؛ جیسے کوئی مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ کے حدود حرم میں شر وفساد کا ارادہ کرے تو ارادہ ہی پر گنہگار اور مستحق سزا ہوجائے گا۔

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق