الأحد، 22 يوليو 2012

حدیث (١١)


حدیث (١١)

عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ الحَسَنِ بنِ عَلِيّ بنِ أبِي طَالِبٍ سِبْطِ رَسُولِ اللهِ - صلى الله عليه وسلم - وَرَيْحَانَتِهِ - رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا - قَالَ: حَفِظْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللهِ - صلى الله عليه وسلم -: «دَعْ مَا يَرِيْبُكَ إِلَىٰ مَا لَا يَرِيْبُكَ». رواه الترمذي والنسائي وقال الترمذي: حديث حسن صحيح.
ترجمہ:
                رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے نواسے حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات یاد کر رکھی ہے کہ «شبہ میں ڈالنے والی چیزوں کو چھوڑ کر شبہ نہ ڈالنے والی چیزوں کو اپناؤ»۔ (اسے ترمذی اورنسائی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے حسن صحیح قرار دیا ہے)۔
فوائد واحکام:
                ١۔حدیث میں مشکوک اور مشتبہ چیزوں کو چھوڑ کر ایسے امور اپنانے کا حکم ہے جو شک وشبہ سے بالا ہیں؛  تاکہ دل اضطراب وبے چینی کا شکار نہ ہو, خواہ دنیاوی امور ہوں یا اخروی۔
                ٢۔ آدمی کوئی کام کرنے سے پہلے اس کے متعلق پختہ علم حاصل کرلے تاکہ کسی قسم کا شک اور تردد باقی نہ رہے, اور کام کرلینے کے بعد ندامت اور پچھتاوے کی نوبت نہ آئے۔
                ٣۔سچائی کی علامت دل کا سکون ہے, اور جھوٹ کی نشانی دل کی بے اطمینانی۔ مذکورہ روایت کے آخر میں ترمذی وغیرہ میں یہ الفاظ زیادہ ہیں: «فَإِنَّ الصِّدْقَ طُمَأنِيْنَةٌ، وَالْكَذِبَ رِيْبَةٌ». « کیونکہ سچائی باعث اطمینان ہے اور جھوٹ باعث شک»۔

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق