الأحد، 22 يوليو 2012

حدیث (٥)


حدیث (٥)

عَنْ أُمِّ المُؤْمِنِيْنَ أُمِّ عَبْدِ اللهِ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهَا - قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ - صلى الله عليه وسلم -: «مَنْ أَحْدَثَ فِيْ أَمْرِنَا هٰذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ». رواه البخاري ومسلم،
وفي رواية لمسلم: «مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ».
ترجمہ:
                ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں نہیں ہے وہ مردود (ناقابل قبول) ہے»۔
اسے بخاری ومسلم نے روایت کیا ہے, اور مسلم میں ایک روایت کے الفاظ اس طرح ہیں کہ «جس نے کوئی ایسا عمل کیا جو ہمارے طریقے کے مطابق نہیں ہے تو وہ مردود ہے»۔
فوائد واحکام:
                ١۔ یہ حدیث اسلام کا ایک عظیم اصول ہے۔ یہ ہر عمل کے ظاہر کو پرکھنے کے لئے ایک پیمانہ ہے, جیسا کہ حدیث  «إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ» ہرعمل کے باطن کو پرکھنے کا پیمانہ ہے۔ جس طرح ہر اس عمل کا کوئی ثواب نہیں جس سے اﷲ کی رضا مقصود نہیں, اسی طرح ہر وہ عمل کرنے والے کے منہ پر مار دیا جائے گا جو اﷲاور اس کے رسول کے حکم کے مطابق نہیں۔
                ٢۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ کسی بھی عمل کی قبولیت کے لئے اتباع رسول شرط ہے۔
                ٣۔ یہ حدیث بدعتوں کے حرام ہونے کی دلیل ہے کیونکہ بدعت دین میں ایجاد کردہ ہر اس عمل کا نام ہے جس کی شریعت میں کوئی اساس نہ ہو۔ نیز نبیصلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے: «وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ»۔  «ہر بدعت گمراہی ہے»۔
                ٤۔ یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ دین اسلام مکمل ہوچکا ہے اور اب اس میں کسی اضافہ کی گنجائش نہیں ہے۔
                ٥۔ہر بدعت مردود ہے لہذا بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ کی تقسیم باطل ہے۔ جن لوگوں نے بدعت کی پانچ قسمیں ذکر کی ہیں: واجب ومندوب، مباح، حرام اور مکروہ۔ ان لوگوں کی تقسیم بھی غلط ہے۔
                ٦۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے لئے نہایت شفیق ومہربان اورہمدرد و خیر خواہ تھے, اسی بنا پر آپ نے اپنی امت کو ہراس چیز سے آگاہ اور خبردار کردیا جو اعمال کی بربادی اور عدم قبولیت کا سبب ہوسکتے ہیں۔
[بدعت سے متعلق مزید تفصیل جاننے کے لئے ہماری کتاب (بدعت کی پہچان اور اس کی تباہ کاریاں) کا مطالعہ مفید ہوگا۔]

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق