الأحد، 22 يوليو 2012

حدیث (١٢)


حدیث (١٢)

عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ - رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ - قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ - صلى الله عليه وسلم -: «مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيْهِ». حديثٌ حسنٌ، رواه الترمذي وغيره هكذا.
ترجمہ:
                ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «آدمی کے اسلام کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ لایعنی(اپنے سے غیرمتعلق) چیزوں کو چھوڑ دے»۔   (یہ حدیث حسن ہے اسے ترمذی وغیرہ نے روایت کیا ہے)
فوائد واحکام:
                ١۔ لایعنی قول وعمل ترک کر دینے سے آدمی کے اسلام میں خوبی اور بہتری پیدا ہوجاتی ہے، اس طرح وہ اپنے وقت وزبان کی حفاظت کرلیتا ہے اور سکون خاطر واطمینان قلب پالیتا ہے۔
                ٢۔ لایعنی چیزوں سے مراد وہ اقوال واعمال ہیں جو آدمی سے غیرمتعلق ہوتے ہیں، اپنے سے غیر متعلق امور میں دخل اندازی سے ہی سارے مسائل کھڑے ہوتے ہیں، اگر آدمی ان غیرمتعلق امور سے کنارہ کش ہوکر اپنے متعلق امور میں لگ جائے تو فضولیات سے بچ کر نفع اٹھانے میں کامیاب ہوجائے گا۔
                ٣۔لایعنی امور کو چھوڑ کر آدمی ان چیزوں کو اپنی مشغولیت بنائے جو اس کے لئے دین ودنیا دونوں میں مفید اور نفع بخش ہوں۔وہ ایسی ہی چیزوں کے لئے اپنا پورا وقت اور اپنی پوری محنت صرف کرے۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: «طاقتور مومن اﷲکے نزدیک کمزور مومن سے زیادہ بہتر اور زیادہ محبوب ہے۔اور ہر ایک میں بھلائی ہے۔ اپنے لئے نفع بخش چیزوں کی حرص رکھو، اﷲسے مدد طلب کرو اور عاجز بن کے نہ رہو»۔ (مسلم)

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق