الأحد، 22 يوليو 2012

حدیث (١٣)


حدیث (١٣)

عَنْ أَبِيْ حَمْزَةَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ - رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ - خَادِمِ رَسُوْلِ اللهِ - صلى الله عليه وسلم - عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: «لَا يُؤمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّىٰ يُحِبَّ لِأَخِيْهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ». رواه البخاري ومسلم.
ترجمہ:
                 خادم رسول انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «تم میں سے کوئی اس وقت تک (کامل)مومن نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کے لئے وہی پسند نہ کرے جو خود اپنے لئے پسند کرتا ہے»۔ (اسے بخاری ومسلم نے روایت کیا ہے)۔
فوائد واحکام:
                ١۔ ایمان کو مکمل کرنے والی ایک خصلت یہ ہے کہ آدمی اپنے مومن بھائی کے لئے وہی پسند کرے جو خود اپنے لئے پسند کرتا ہے, اور ان باتوں کو ناپسند کرے جو خود اپنے لئے ناپسند کرتا ہے۔ یہی ایمانی اخوت کا تقاضا ہے۔
                ٢۔ اگر کوئی شخص اپنے بھائی کے لئے وہی پسند کرے جو خود اپنے لئے پسند کرتا ہے, تو ہمیشہ اس کا دل بغض وکینہ اور حسد وجلن سے محفوظ رہے گا, کیونکہ یہ برے اوصاف پیدا ہی اس لئے ہوتے ہیں جب آدمی خود کو دوسروں سے ممتاز اور برتر رکھنا چاہتا ہے, اور دوسروں کو اپنے برابر دیکھنا نہیں چاہتا۔
                ٣۔ جس شخص سے مذکورہ صفت ختم ہوجائے اس کے ایمان میں کمی ہوجاتی ہے۔ایک مسلمان آدمی ہمیشہ ان چیزوں کی تلاش میں رہتا ہے جس سے ایمان میں زیادتی ہوتی ہے اور انھیں اختیار کرتا ہے, ساتھ ہی ایسی چیزوں سے اپنے ایمان کی حفاظت کرتا ہے جو ایمان کی کمی کا باعث ہوتی ہیں۔
                ٤۔ اگر مسلمان اس حدیث کے مضمون کو اپنے معاشرے میں نافذ کرلیں تو ایک بے مثال،بے داغ اور قابل رشک سماج وجود میں آجائے گا, جو اس حدیث کے مصداق ہوگا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ «باہمی محبت وشفقت میں مومنوں کی مثال ایک جسم کی سی ہے, اگر ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو سارا بدن بخار اور بیداری کے ساتھ تڑپ جاتا ہے»۔ (بخاری ومسلم)
                ٥۔ ایمان گھٹتا بڑھتا ہے یعنی اطاعت وبندگی سے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے اور معصیت ونافرمانی سے ایمان میں کمی ہوتی ہے۔یہی اہل سنت وجماعت کا عقیدہ ہے۔

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق