الأحد، 22 يوليو 2012

حدیث (٣٣)


حدیث (٣٣)

عنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا - أَنَّ رَسُولَ اللهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: «لَوْ يُعْطَى النَّاسُ بِدَعْوَاهُمْ لَادَّعَىٰ رِجَالٌ أَمْوَالَ قَوْمٍ وَدِمَاءَهُمْ، وَلَكِنِ البَيِّنَةُ عَلَى الْمُدَّعِيْ، وَالْيَمِيْنُ عَلَىٰ مَنْ أَنْكَرَ». حديث حسن رواه البيهقي هكذا وبعضه في الصحيحين.
ترجمہ:
                ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے ارشاد فرمایا: «اگر لوگوں کو صرف ان کے دعووں کی بنیاد پر دے دیا جائے تو کچھ لوگ دوسروں کے جان ومال کا دعوی کربیٹھیں گے۔ دعوے دار کو دلیل دینا ہوگا, اور انکار کرنے والے کو قسم کھانی ہوگی»۔ (حدیث حسن ہے۔ بیہقی وغیرہ نے اسی طرح روایت کی ہے۔ اس کا کچھ حصہ صحیحین میں مروی ہے)۔
فوائد واحکام:
                ١۔ یہ بڑی عظیم حدیث ہے۔ اختلافات وتنازعات کے وقت فیصلہ کی بنیاد ہے۔ ایک آدمی دوسرے شخص پر کسی حق کا دعوی کرتا ہے اور دوسرا اس کا انکار کرتا ہے, یا ایک شخص اپنے اوپر کسی ثابت حق کی ادائیگی کا دعوی کرتا ہے اور دوسرا انکار کرتا ہے, تو آخر اس نزاع کا حل کیا ہوگا؟ حق وناحق کیسے معلوم ہوگا ؟ نبی e نے یہ اصول بتا کر کہ مدعی کو دلیل پیش کرنی ہوگی, اور دلیل نہ ہونے کی صورت میں مدعا علیہ حلف اٹھائے گا, حل اختلاف کا ذریعہ بتادیا۔
                ٢۔ یہ حدیث ہر قسم کے دعاوی میں عام ہے۔ جو شخص کسی پر کسی حق یا قرض یا سامان کا دعوی کرے تو اس سے دلیل کا مطالبہ کیا جائے گا، صحیح دلیل پیش کردینے کی صورت میں اس کے حق میں فیصلہ کردیا جائے گا, اگر صحیح دلیل پیش نہ کرسکا تو مدعا علیہ حلف اٹھا کر اس تہمت سے بری ہوجائے گا۔
                ایسے ہی اگر کوئی شخص اپنے اوپر ثابت حق سے براء ت کا دعوی کرے, اور صاحب حق انکار کرے, تو جب تک وہ اپنی براء ت اور حق کی ادائیگی کی دلیل پیش نہ کرے, اس کے ذمہ حق کو ثابت مانا جائے گا, کیونکہ یہی اصل ہے, البتہ صاحب حق کو حلف اٹھانا ہوگا کہ اس کا حق فلاں کے ذمہ باقی ہے۔
                ٣۔ کسی مدعی کو صرف اس کے دعوی کی بنیاد پر کوئی چیز نہ دی جائے گی, کیونکہ اگر ایسا ہوجائے تو کچھ لوگ دوسروں کے جان ومال کا دعوی کردیں گے, اور شروفساد اس قدر بڑھ جائے گا کہ اس کا روکنا ممکن نہ ہوگا, اور لوگوں کی جان ومال غیر محفوظ ہوجائے گی۔ اس حکم سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی شریعت انتہائی کامل اور حقوق انسانی کی محافظ ہے, ایسا کیوں نہ ہو جب کہ یہ اس رب کریم کی طرف سے نازل ہوئی ہے جو علم وحکمت والا اور اپنے بندوں پر بڑا رحیم وکریم ہے۔ اسلامی شریعت کے تمام احکام عدل وانصاف، رحم و کرم اور مظلوم کی حمایت پر مبنی ہیں۔ 

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق