الأحد، 22 يوليو 2012

حدیث (٢٠)


حدیث (٢٠)

عَنْ أَبِيْ مَسْعُوْدٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيِّ الْبَدْرِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ - صلى الله عليه وسلم -: «إِنَّ مِمَّا أَدرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَىٰ: إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ». رواه البخاري.
ترجمہ:
                ابو مسعود عقبہ بن عمرو انصاری بدری t  سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے ارشاد فرمایا: «پہلی نبوتوں کے کلام میں سے جو بات لوگوں تک پہنچی ہے اس میں سے ایک یہ ہے کہ جب تمھیں شرم نہ ہو تو جو چاہو کرو»۔  (اسے بخاری نے روایت کیا ہے)
فوائد واحکام:
                ١۔ حیا ایک ایسا اعلی اخلاقی جوہر ہے جس کے فضائل پچھلی شریعتوں میں بھی بیان کئے گئے تھے۔ درحقیقت وہ ایک ایسی ملکوتی صفت ہے جو انسان کو برائیوں سے روکتی، حقداروں کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی سے بچاتی, اور شریفانہ اطوار کو اپنانے پر آمادہ کرتی ہے, لیکن وہ شرم جو انسان کو برائیوں سے نہ روکے بلکہ واجبات کی ادائیگی سے روک دے قابل تعریف نہیں بلکہ قابل مذمت ہے۔
                ٢۔ حیا کی تعریف میں بہت سی احادیث آئی ہیں۔ نبی e کا ارشاد ہے: «حیا ایمان کی ایک شاخ ہے»۔(متفق علیہ) نیز ارشاد ہے: «حیا خیر ہی خیر ہے, اور اس کا انجام خیر ہی ہوتا ہے»۔(مسلم)
                ٣۔ اس حدیث کا مطلب دوطرح ہوسکتا ہے۔ ایک تو یہ کہ جو کام تم کرنا چاہتے ہو اسے دیکھو, اگر وہ ایسا نہ ہو جس سے شرم کیا جائے تو اسے کرڈالو, اور اگر وہ ایسا کام ہو جس سے شرم آتی ہو تو اسے چھوڑدو, اور مخلوق کی پرواہ نہ کرو۔
                دوسرا مطلب یہ ہے کہ انسان کو جب شرم نہیں ہوتی تو نہایت بے پرواہی سے جو چاہتا ہے کرتا ہے؛ کیونکہ برائیوں سے روکنے والی چیز حیا ہی ہے, جب وہی ختم ہوجائے تو برائی کر ڈالنے کے سارے اسباب مہیا ہوجاتے ہیں۔

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق