الأحد، 22 يوليو 2012

حدیث (٢٦)


حدیث (٢٦)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ -رضي الله عنه- قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ - صلى الله عليه وسلم -: «كُلُّ سُلَامَىٰ مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ كُلَّ يَومٍ تَطْلُعُ فِيْهِ الشَّمْسُ,- قال: تَعْدِلُ بَيْنَ الاِثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَتُعِيْنُ الرَّجُلَ فِي دَابَّتِهِ فَتَحْمِلُهُ عَلَيْهَا أَو تَرْفَعُ لَهُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، -قال: وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ تَمْشِيْهَا إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ، وَتُمِيْطُ الْأَذَىٰ عَنِ الطَّرِيْقِ صَدَقَةٌ». رواه البخاري ومسلم.
ترجمہ:
                ابوہریرہ t سے مروی ہے کہ نبی e نے ارشاد فرمایا: «ہردن جس میں سورج نکلتا ہے انسان کے جسم کے ہر ہر جوڑ پر صدقہ واجب ہوتا ہے»۔ آپ e نے فرمایا: «دو آدمیوں کے درمیان انصاف کرنا صدقہ ہے۔ پیدل کو اپنی سواری پر سوار کرلینا یا اس کا سامان اپنی سواری پر لاد لینا صدقہ ہے»۔ نیز فرمایا: « پاکیزہ کلام صدقہ ہے۔ صلاة کے لئے اٹھنے والا ہر قدم صدقہ ہے۔راستہ سے تکلیف دہ چیزوں کو ہٹادینا صدقہ ہے»۔ (اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے)
فوائد واحکام:
                ١۔ہرصبح انسان کے بدن کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ واجب ہوتا ہے, اور پھر مختلف اعمال خیر اس صدقہ کی ادائیگی کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ صحیح مسلم میں اسی حدیث کے اندر یہ زیادتی موجود ہے: «ضحی (چاشت) کے وقت کی دو رکعتیں پڑھ لینا ان سب کی طرف سے کافی ہے»۔
                ٢۔ بدن کی ہڈیاں اور اس کے جوڑ اﷲکی عظیم نعمتیں ہیں، ان نعمتوں کے شکریہ میں ہر ہر جوڑ پر ایک صدقہ واجب ہوتا ہے۔
                ٣۔ اختلاف رکھنے والوں کے درمیان عدل وانصاف کا فیصلہ کردینے اور ان میں اصلاح کرادینے کی بڑی فضیلت ہے،یہ بھی ایک صدقہ ہے۔ اﷲتعالی کا ارشاد ہے: ﭚ  ﭛ   ﭜ  ﭝ  ﭞ الانفال: ١  [سو تم اﷲسے ڈرو اور اپنے باہمی تعلقات کی اصلاح کرو]۔
 اصلاح کے لئے زبان وبیان، دست وبازو، مال ودولت اور جاہ وحشمت کی ہرممکن طاقت استعمال کرنی چاہئے؛ کیونکہ باہمی اختلافات معاشرے کا زخم ہیں, اگر ان پر اصلاح کا مرہم نہیں رکھا گیا تو وہ بڑھ کر ناسور ہوجائیں گے, یہی وجہ ہے کہ لوگوں کے درمیان اصلاح کی خاطر جھوٹ بولنے تک کی اجازت دی گئی ہے۔
                ٤۔ کسی مسلمان کو اپنی سواری پر سوار کرلینا یا اس کا ساز و سامان سواری پر رکھ لینا بھی صدقہ ہے۔
                ٥۔ اس حدیث میں مسلمانوں کو باہمی تعاون کی فضا بنانے کی دعوت دی گئی ہے, اور آپس میں حسن سلوک اور بھائی چارگی کے معاملے کو فروغ دینے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔
                ٦۔ پاکیزہ کلمہ صدقہ ہے۔ تسبیح وتحمید، تکبیر وتہلیل، دعوت الی اللہ، امربالمعروف اور نہی عن المنکر سب پاکیزہ کلمات میں داخل ہیں۔ایسے ہی ضرورت مندوں کی سفارش، حق گوئی,  لوگوں کی اصلاح, اور باہمی الفت ومحبت کی باتیں بھی عمدہ پاکیزہ کلمات میں سے ہیں۔
                ٧۔ مسجد کی طرف اٹھنے والا ہر قدم صدقہ ہے۔ اس سلسلہ میں کئی احادیث آئی ہیں۔ایک حدیث میں ہے کہ «جو شخص صبح یا شام کو مسجد جاتا ہے تو اﷲتعالی اس کے لئے جنت میں سامان ضیافت تیار کرکے رکھتا ہے جب جب وہ مسجد میں صبح یا شام کو جاتا ہے»۔ (بخاری) نیز رسول اﷲe  نے ایک بار فرمایا: «کیا میں تم کو ایسا عمل نہ بتاؤں جس سے اﷲتعالی خطاؤں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کرتا ہے؟ صحابہ نے کہا: ضرور اے اﷲکے رسول! آپ نے فرمایا: طبیعت پر شاق گذرنے کے وقت مکمل وضو کرنا، مسجدوں کی طرف زیادہ سے زیادہ قدم اٹھانا، ایک صلاة کے بعد دوسری صلاة کا انتظار کرنا، یہی رباط ہے، یہی رباط ہے»۔ (مسلم) رباط کا مفہوم ہے: اسلامی سرحدوں کی پہرہ داری, جس کے فضائل کی بڑی کثرت اور شہرت ہے۔
                نیز ارشاد ہے: «صلاة میں سب سے زیادہ ثواب اس شخص کو حاصل ہوتا ہے جو سب سے زیادہ دوری سے چل کے آتا ہے, پھر وہ جو اس سے کم, پھر وہ جو اس سے کم دوری سے چل کے آتا ہے»۔ (متفق علیہ)
                ٨۔ راستہ سے تکلیف دہ چیزوں؛ جیسے پتھر, یا کانٹے, یا گندگی, یا شیشہ وغیرہ کا ہٹا دینا - جس سے چلنے اور گذرنے والوں کو تکلیف ہوتی ہے -صدقہ ہے۔ اس سے صفائی ستھرائی کی اہمیت معلوم ہوتی ہے, اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جب تکلیف دہ چیزوں کو ہٹانا صدقہ کے برابر ہے تو ظاہر ہے کہ راستہ میں تکلیف دہ چیزوں کا پھینکنا گناہ اور جرم ہوگا۔اگر اس نبوی تعلیم کو اپنالیا جائے تو مسلمانوں کی بستیاں مثالی بستیاں بن سکتی ہیں۔

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق