الأحد، 22 يوليو 2012

حدیث (٣٨)


حدیث (٣٨)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ - صلى الله عليه وسلم -: «إِنَّ اللّٰهَ تَعَالَىٰ قَالَ: مَنْ عَادَىٰ لِيْ وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ. وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِيْ بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُهُ عَلَيْهِ. وَلَايَزَالُ عَبْدِيْ يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّىٰ أُحِبَّهُ، فَإِذَا أَحْبَبتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِيْ يَسْمَعُ بِهِ، وَبَصَرَهُ الَّذِيْ يُبْصِرُ بِهِ، وَيَدَهُ الَّتِيْ يَبْطِشُ بِهَا، وَرِجْلَهُ الَّتِيْ يَمْشِيْ بِهَا. وَلَئِنْ سَأَلَنِيْ لَأُعْطِيَنَّهُ، وَلَئِنِ اسْتَعَاذَنِيْ لَأُعِيْذَنَّهُ). رواه البخاري.
ترجمہ:
                ابوہریرہ t سے مروی ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: «اللہ تعالی کا فرمان ہے: جس شخص نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی تو میں نے اس سے جنگ کا اعلان کردیا ہے۔ میرا بندہ جن چیزوں سے مجھ سے قریب ہوتا ہے ان میں سب سے محبوب وہ چیزیں ہیں جو میں نے اس پر فرض قرار دی ہیں۔ پھر نوافل کے ذریعے میرا بندہ مجھ سے برابر قریب ہوتا جاتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں, اور جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے,  اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے,  اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے، اس کا پیر بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے، اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اسے ضرور دیتا ہوں, اور اگر مجھ سے پناہ طلب کرتا ہے تو ضرور اسے اپنی پناہ میں لے لیتا ہوں»۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے)۔
فوائد واحکام:
                ١۔ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض بندے اﷲکے ولی ہوتے ہیں۔ قرآن کریم میں بھی اس کا ذکر موجود ہے: ﭑ  ﭒ  ﭓ  ﭔ  ﭕ  ﭖ  ﭗ  ﭘ  ﭙ  ﭚ   ﭛ  ﭜ  ﭝ  ﭞ  ﭟ  ﭠ  يونس: ٦٢ - ٦٣   [یاد رکھو اﷲ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں, یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور (برائیوں سے) پرہیز رکھتے ہیں]۔ معلوم ہوا کہ ہر مومن ومتقی بندہ اﷲ کا ولی ہے, لیکن چونکہ لوگ ایمان وتقوی میں متفاوت ہوتے ہیں لہٰذا درجات ولایت میں بھی تفاوت ہوگا۔
                ٢۔ اﷲکے نزدیک اولیاء کی بڑی عزت ہے, اسی لئے ان سے دشمنی رکھنے والوں سے اﷲنے جنگ کا اعلان کیا ہے۔
                ٣۔ حدیث میں ولایت حاصل کرنے کے اسباب بتائے گئے ہیں۔ فرائض کی ادائیگی ان میں سب سے اہم سبب ہے۔ فرائض کی ادائیگی میں صوم وصلاة اور حج وزکاة کی پابندی, نیز امر بالمعروف اور نہی عن المنکر, اور اﷲ اور اس کے بندوں کے تمام واجبی حقوق داخل ہیں۔ ان تمام فرائض کی ادائیگی بلاکسی کمی کے اﷲکے اولیاء کی ایک صفت ہے۔ عوام اپنی جہالت کی بنا پر بہت سے ایسے لوگوں کو ولی سمجھ لیتے ہیں جو شریعت سے بے پروا اور صوم وصلاة سے لاتعلق ہوتے ہیں، ایسے لوگوں کا ولی ہونا تو کجا ایک عاقل مسلمان ہونا بھی بعید ہے۔شریعت کی پابندی اﷲکے ولی کی سب سے اہم نشانی ہے۔
                ٤۔فرائض کی ادائیگی کے بعد ولایت کا ایک سبب نوافل کے ذریعہ اﷲکی قربت بھی ہے۔ جس قسم کی عبادت فرض ہے اسی جنس کے نوافل بھی شریعت میں پائے جاتے ہیں۔ یہ نوافل فرائض کی تکمیل کا باعث اور اﷲکی محبت وقربت کا ذریعہ ہیں۔
                ٥۔ نوافل کی بہ نسبت فرائض اﷲکو زیادہ محبوب اور زیادہ اجر وثواب کا باعث ہیں نیز وہ نوافل سے مقدم ہیں۔ فرض صلاة نفلی صلاة سے اور فرض صوم نفلی صوم سے زیادہ اہم اور اﷲکے نزدیک زیادہ محبوب ہے۔
                ٦۔ اﷲ محبت بھی کرتا ہے اور اس سے محبت کی بھی جاتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: ﮤ  ﮥ  ﮦ  ﮧ  ﮨ    ﮩ المائدة: ٥٤  [اﷲتعالی بہت جلد ایسی قوم کو لائے گا جو اﷲ کی محبوب ہوگی اور وہ بھی اﷲسے محبت رکھتی ہوگی]۔ کچھ بدعتی فرقے محبت الٰہی کا انکار کرتے ہیں۔ اہل سنت وجماعت اور سلف کا مسلک یہ ہے کہ اﷲکے لئے اﷲکے شایان شان محبت ثابت ہے, جومخلوق کی محبت کی طرح نہیں, بلکہ جس طرح اﷲکی ذات بے مثل ہے اسی طرح اس کی محبت نیز دیگر تمام صفات بھی بے مثل ہیں۔ اﷲتعالی کا ارشاد ہے: ﭡ  ﭢ    ﭣﭤ   ﭥ     ﭦ  ﭧ الشورى: ١١ [اس جیسی کوئی چیز نہیں، وہ سننے اور دیکھنے والا ہے]۔
                ٧۔ اﷲ جس سے محبت کرتا ہے اور جو اس کا ولی ہوتا ہے اﷲتعالی اس کے کان وآنکھ اور ہاتھ وپیر کو اپنی مرضی کے مطابق ٹھیک راستے پر چلاتا ہے۔ وہ وہی سنتے ہیں جس میں اﷲکی رضا ہو, اور وہی دیکھتے ہیں جس میں اﷲکی رضا ہو, اور ہاتھ وپیر سے بھی وہی کام انجام دیتے ہیں جو اﷲکی خوشنودی کے مطابق ہو۔ وہ پابند شریعت ہوتے ہیں کیونکہ شریعت کی پابندی ہی سے اﷲکی رضا حاصل کی جاسکتی ہے۔
                حدیث کا یہ مفہوم ہرگز نہیں ہے کہ (معاذ اللہ) اﷲتعالی بندے کے جسم میں سرایت کرجاتا ہے, بلکہ اﷲتعالی تو اپنی مخلوق سے الگ تھلگ اور جداہے۔ وہ سب سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے۔
                ٨۔ اﷲتعالی اپنے اولیاء کی حرکات وسکنات کی حفاظت کرتا ہے,  انھیں راہ راست پہ رکھتا ہے, نیز ان کی دعائیں قبول فرماتا ہے۔ وہ مانگتے ہیں تو انھیں دیتا ہے,  وہ اس کی پناہ چاہتے ہیں تو انھیں اپنی پناہ میں لے لیتا ہے۔

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق