الأحد، 22 يوليو 2012

پیش لفظ (مقدمة )


پیش لفظ

                انسان کی زندگی کا سب سے بہترین استعمال یہ ہے کہ اﷲکی کتاب قرآن حکیم اور رسول اﷲe کی احادیث مبارکہ کے پڑھنے سمجھنے اور عمل کرنے میں عمر عزیز کے قیمتی لمحات صرف کئے جائیں۔قرآن پاک کو سمجھنے کے لئے معتبر تفسیروں کا مطالعہ اور احادیث کے فہم کے لئے ان کی تشریحات کا دیکھنا مفید ہے۔ احادیث رسول کے مجموعے متعدد عناوین سے مرتب کئے گئے ہیں؛ جامع، سنن، مسند، مستدرک، جزء، مستخرج وغیرہ، انھیں عناوین میں ایک عنوان اربعین کا بھی ہے۔ اس عنوان کے تحت چالیس ایسی احادیث ذکر کی جاتی ہیں جن کو باہم مربوط کرنے والی کوئی قدر مشترک ہوتی ہے ؛مثلاً وہ ساری احادیث کسی ایک موضوع پر ہوں, یا کسی ایک استاد کی ہوں, یا جوامع الکلم میں سے ہوں۔وغیرہ
                امام نووی رحمہ اﷲ کی زیر نظر اربعین کی احادیث میں قدرمشترک یہ ہے کہ وہ سب ایسی عظیم اور اہم احادیث ہیں جو دین کی اساسیات اور کلی قواعد پر مشتمل ہیں, جنھیں اہل علم نے اسلام کا چوتھائی یا تہائی یا آدھا قرار دیا ہے۔ اس مجموعہ کی اسی اہمیت کی بنا پر اہل علم میں اسے بڑی پذیرائی ملی اور اس کی پچاسوں شرحیں لکھی گئیں۔ اس کتاب کی ایک اہم خصوصیت یہ بھی ہے کہ اسے علماء اور عوام ہردو طبقے میں یکساں مقبولیت حاصل ہے، شاید یہ مؤلف کے اخلاص کا نتیجہ اور اسی کی برکت ہے؛ کیونکہ مقبولیت اور بقاء ذکر خیر یقیناً اﷲکی جانب سے ہے جس میں بندوں کی اپنی خواہش وتمنا اور جہدومشقت کا دخل نہیں۔           
ایں سعادت بزور بازو نیست
تا  نہ  بخشد  الٰہ  بخشندہ
                احساء اسلامک سینٹر نے اربعین نووی کی اسی اہمیت کو دیکھتے ہوئے دنیا کی مختلف زندہ زبانوں میں اس کے ترجمے اور مختصر شرح کی منصوبہ بندی کی، اردو زبان کے ترجمہ وشرح کی ذمہ داری مجھ ناچیز پر ڈالی گئی, چنانچہ میں نے اسے اپنے لئے ایک سعادت سمجھتے ہوئے بے چون وچرا قبول کرلیا, اور بلاتاخیر اﷲتعالی کی مدد اور توفیق سے کام کو شروع کردیا، مختلف شروحات سے مدد لی البتہ سب سے زیادہ استفادہ استاذ ڈاکٹر بندر بن نافع بن برکات العبدلی کی کتاب (الدرر السنية بفوائد الأربعين النووية) سے کیا گیاہے۔
اس شرح کی بعض خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں:
                ١۔ہرحدیث کو نئے صفحہ سے شروع کیا گیا ہے, اورقول رسول e کو جلی حروف میں لکھا گیا ہے تاکہ قاری کے لئے سہولت وآسانی ہو۔
                ٢۔ حدیث پر کوئی عنوان دینے کے بجائے اس کا نمبر لکھا گیا ہے؛ کیونکہ ہر حدیث کئی مضمون کی جامع ہے, ایسی صورت میں ایک مضمون کے اختیار سے بقیہ موضوعات کا ترک لازم آتا, اور اگر عنوان میں کئی موضوعات درج کردیئے جاتے تو یہ طوالت ایک تو گراں بار ہوتی, دوسرے عنوان کے مزاج اختصار کے خلاف ہوتی۔
                ٣۔ حدیث کے ترجمہ کے بعد فوائد واحکام کا عنوان دے کر نمبر وار نقاط کی شکل میں مسائل ومطالب کو بیان کیا گیا ہے۔
                ٤۔ قرآنی آیات کو مصحف مدینہ سے لیا گیا ہے, نیز سورت کا نام اور آیت نمبر کا حوالہ ذکر کردیا گیاہے۔
                ٥۔ تشریح کے اندر اختصار کے پیش نظر عموماً احادیث کے ترجموں پر اکتفا کیاگیا ہے, لیکن اگر کبھی کسی فائدہ کی خاطر عربی متن کا ذکر کیا گیا ہے تو اس پر  اعراب لگادیا گیا ہے۔
                ٦۔ چونکہ یہ کتاب عام لوگوں کے لئے لکھی گئی ہے, نیز اختصار پیش نظر رہا ہے, اس لئے احادیث کی مکمل تخریج اور مفصل حوالوں کے بجائے صرف حدیث کی کتاب کا نام ذکر کردینے پر اکتفا کیا گیا ہے, البتہ احادیث کی صحت کا پورا خیال رکھا گیا ہے، ضعیف اور موضوع احادیث سے کلی احتراز کیا گیا ہے۔
                ٧۔ خدا، نماز، روزہ وغیرہ جیسے عجمی اصطلاحات سے گریز کرکے ان کے بدلے عربی شرعی اصطلاحات ہی کو باقی رکھا گیا ہے۔ نیز حضرت، حضور وغیرہ جیسے تصوف سے درآمد کلمات سے بھی اجتناب کیا گیا ہے۔
                ٨۔ عام فہم، سلیس اور سہل و رواں الفاظ وتراکیب کا استعمال کیا گیا ہے۔ بھاری بھرکم، مغلق وپیچیدہ اور مشکل الفاظ نیز بوجھل ترکیبوں سے پرہیز کیا گیا ہے۔
                اﷲکی ذات کریم سے امید ہے کہ یہ شرح ان شاء اﷲموجودہ صورت میں فی الحال اردو زبان میں پائی جانے والی تمام شروحات سے ممتاز متوسط حجم کی سب سے بہترین اور عمدہ شرح ہے, جس میں نہ اس قدر اختصار ہے کہ ضروری مطالب بھی نہ آسکیں, اور نہ اس قدر تطویل ہے کہ اکتاہٹ پیدا ہوجائے۔
                ہر مسلمان کو یہ بات معلوم ہے کہ کمال صرف اﷲ وحدہ لاشریک کے لئے ہے۔ انسان نہ خطا ونسیان سے محفوظ ہے، نہ عیوب ونقائص سے مبرا، لہٰذا محترم قارئین سے گذارش ہے کہ اس شرح کے اندر جو چیز بھی قابل ملاحظہ محسوس فرمائیں مطلع کرکے مشکور ہوں۔
                اﷲتعالی سے دعا ہے کہ اسے بھی اصل کتاب کی طرح دنیا میں مقبولیت کی نعمت سے سرفراز فرمائے, اور آخرت میں میزان عمل کو وزنی کرنے کا ذریعہ بنائے۔ آمین
طالب دعا
عبد الہادی عبد الخالق مدنی
                                                                             داعی احساء اسلامک سینٹر سعودی عرب

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق